پاکستان رپورٹ: پارلیمنٹ ہاوس سے تحریک انصاف کے رہنماوں کی گرفتاری

WhatsApp Image 2024-09-11 at 05.45.31.jpeg

Source: Supplied / Asghar Hayat

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ ہاوس کے اندر سے اراکین قومی اسمبلی کی گرفتاری کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اسلام اباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار رہنماوں کو 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ سرکاری اراضی میں مبینہ قبضے کے کیس میں اسلام آباد کی اسپیشل سینٹرل عدالت کے جج ہمایوں دلاور کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے گئے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے اسٹبلشمنٹ کیساتھ مذاکرات کے دوازے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔


اہم نکات
  • قومی اسمبلی کے اجلاس میں گرما گرمی
  • ایوان بالا میں نازیبا زبان پر سینیٹر کی رکنیت معطل
  • جج ہمایوں دلاور کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • عمران خان کا اسٹبلشمنٹ سے مذاکرات کے دروازے بند کرنے کا اعلان
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے سوموار اور منگل کی درمیانی شب پارلیمنٹ ہاوس کے گیٹ سے ارکان قومی اسمبلی کی گرفتاری کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔ خصوصی کمیٹی سارجنٹ ایٹ آرمز اشفاق احمد کی سربراہی میں بنائی گئی ہے جسے پارلیمنٹ کی فوٹیجز کا جائزہ لے کر دو دن میں رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ادھر تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے حالیہ گرفتاریوں کیخلاف ملک گیر احتجاج شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پشاور میں ہونیوالے کور کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعلی کے پی علی امین گنڈا پور سمیت مرکزی قائدین نے شرکت کی۔ اجلاس میں پارلیمنٹ ہاوس کے اندر سے رہنماوں کی گرفتاری کی مذمت کی گئی اور جمعہ کے روز سے احتجاج شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کو پولیس حراست سے رہا کردیا گیا ہے۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق بیرسٹر گوہر علی کو تھانہ سنگجانی کے مقدمے میں ڈسچارج کردیا گیا ہے۔ اسلام اباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار رہنماوں شیر افضل مروت، عامر ڈوگر، زین قریشی، نسیم شاہ، احمد چٹھہ و دیگر کو 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ۔ عدالت نے شعیب شاہین کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے، انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
WhatsApp Image 2024-09-11 at 05.45.29.jpeg
Source: Supplied / Asghar Hayat
منگل کے روز اسلام آباد سے گرفتار کیے گئے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ جہاں پراسیکیوشن نے ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ جسے عدالت نے منظو کرلیا۔ سوموار کی شب اسلام آباد پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چئیر مین بیرسٹر گوہر ، پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت اور دیگر کو پارلیمنٹ کے باہر سے گرفتار کرلیا تھا۔ سوموار اور منگل کی درمیانی شب ہی سول وردی میں ملبوس اہلکاروں نے کچھ رہنماوں کو پارلیمنٹ کے اندر سے بھی گرفتار کیا تھا۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ نون اور تھانہ سنگجانی میں مقدمات درج کیے گئے تھے، مقدمات میں کار سرکار میں مداخلت، توڑ پھوڑ اور دفعہ 144کی خلاف ورزی کی دفعات شامل ہیں۔ خیال رہے کہ اتوار کو پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں جلسہ کیا تھا جس کے لیے اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے شام 7 بجے تک جلسہ ختم کرنے کی شرط پر این او سی جاری کیا تھا لیکن تحریک انصاف کا جلسہ دیر تک جاری رہا۔ جلسے میں شرکت کیلئے آنیوالے کارکنان کا چھبیس نمبر چنگی پر پولیس کے ساتھ تصادم بھی ہوا تھا۔

جلسے کیلئے روکے جانے پر کارکنان نے پولیس پر پتھراو کیا۔ پولیس نے کارکنان کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔پولیس کے مطابق پتھراو سے ایس ایس پی سیف سٹی ملک شعیب خان سمیت پانچ اہکار زخمی ہوگئے تھے۔

پارلیمنٹ ہاوس کے باہر اور اندر سے تحریک انصاف کے رہنماوں کی گرفتاری پر قومی اسمبلی اور سینیٹ کا ماحول بھی گرم ہوگیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیردفاع خواجہ آصف اور تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

پارلیمنٹ ہاوس سے تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی کی گرفتاری پر قومی اسمبلی میں سخت گرما گرمی ہوئی۔ قومی اسمبلی اجلاس میں تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے پارلیمٹ کے اندر سے رہنماوں کی گرفتاریوں کا معاملہ اٹھایا ۔ انہوں نے کہا کہ جس انداز میں یہ کیا گیا یہ قابل مذمت ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے جواب میں کہا جلسے میں جس طرح کی زبان استمعال کی گئی سب کے سامنے ہے۔ جلسے میں پاکستان کی سالمیت کو چیلنج کیا گیا۔ خیبر پختونخواہ سے لشکر لے کر پنجاب پر چڑھائی کی بات کی گئی۔ علی محمد خان کے ٹوکنے پر خواجہ آصف نے کہا یہ رنگ بازی کررہے ہیں۔ تلخ کلامی کے دوران اسپیکر ارکان کو چپ کرواتے رہے۔ اس دوران شاندانہ گلزار نے ٹوکنے کی کوشش کی تو وزیر دفاع نے شاندانہ گلزار سے مخاطب ہوکر کہا کہ کہ آپ کے منہ نہیں لگنا چاہتا جس پر علی محمد خان نے وزیر دفاع خواجہ آصف سے کہا کہ تمیز سے بات کرو۔

سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزدہ حامد رضا نے کہا کہ گزشتہ رات نقاب پوش اہکاروں نے پارلیمنٹ کی لائٹس بند کرکے ایک ایک کمرہ چیک کیا۔ جو تذلیل کی گئی ناقابل برداشت ہے۔ اجلاس ختم ہو تو سارجینٹ بلا کر مجھے بھی گرفتار کرلیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ کل پارلیمنٹ میں جو ہوا اس پر ایکشن لیں گے۔ گیٹس، دروازوں سمیت ہر جگہ کی ویڈیوز مانگی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی تذلیل قابل قبول نہیں ذمہ داروں کے خلاف کاروائی ہوگی۔
WhatsApp Image 2024-09-11 at 05.45.28.jpeg
اسپیکر نے فوری طور پر آئی جی اسلام آباد کو طلب کرلیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی کے طلب کرنے پر آئی جی اسلام آباد اسپیکر چیمبر میں پیش ہوئے۔ آئی جی اسلام آباد سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ قانون کے مطابق ارکان کو پارلیمنٹ ہاوس کے باہر سے گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ پارلیمنٹ کے اندر سے گرفتاری کی کسی صورت اجازت نہیں دوں گا۔ اپنے ارکان کی تذلیل برداشت نہیں۔ اسپیکر ایاز صادق نے فوری طور پر تحریک انصاف کے گرفتار ارکان کو رہا کرنے کا حکم دیا۔

سینیٹ کا اجلاس بھی ہنگامہ آرائی کی نظر ہوگیا۔ حکومت کے حامی سینیٹر فیصل واڈا کی تقریر کے دوران تحریک انصاف کے سینیٹرز نے شور شرابا شروع کردیا۔نازیبا زبان استعمال کرنے پر چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے تحریک انصاف کی سینیٹر فلک ناز چترالی کی رکنیت دو روز کیلئے معطل کردی۔

سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ جلسے کی تقاریر میں ماوں بہنوں کی بے توقیری کی گئی۔ پی ٹی آئی نیب ترامیم کیخلاف تھی پھر انہی ترامیم سے ریلیف لے لیا۔ بانی چیئرمین آج کہتے ہیں فوج سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں اور بات کرنے کیلئے منتیں کررہے ہیں۔ سینیٹر واک آؤٹ ختم کرکے ایوان میں واپس آئے تو فیصل واوڈا تقریر کر رہے تھے اور سینیٹر فلک ناز چترالی نے کہا کہ ان کی کیا حیثیت ہے، یہ کیوں بول رہے ہیں۔فیصل واڈا نے فلک ناز چترالی کو جواب دیا کہ میں آپ کو نہیں جانتا آپ کی کیا حیثیت ہے۔ آپ لوگ ملک توڑنے کی سازش کررہے ہیں۔ اس دوران تحریک انصاف کے ارکان نے شور شرابا اور احتجاج جاری رکھا۔

سینیٹر فلک ناز چترالی نے فیصل واڈا کیلئے نازیبا الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا آپ کی کیسے جرات ہوئی میرے لیڈر کا نام لیں۔ جس پر حکومتی سینیٹرز نے شور شرابا شروع کردیا۔ چیئرمین سینیٹ کی جانب سے الفاظ کاروائی سے حذف کرلیے گئے۔
Pakistan Politics
Former Pakistani Prime Minister Imran Khan, center, arrives to the Islamabad High Court surrounded by security, in Islamabad, Pakistan, Monday, Oct. 3, 2022. The court on Monday accepted Khan's written apology in a contempt case stemming from his outburst against a female judge that was seen as a threat, court officials and a defense lawyer said. (AP Photo/W.K. Yousafzai) Source: AP / W.K. Yousafzai/AP
سرکاری اراضی میں مبینہ قبضے کے کیس میں اسلام آباد کی اسپیشل سینٹرل عدالت کے جج ہمایوں دلاور کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے گئے ہیں۔ بنوں کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے سرکاری اراضی پر غیر قانونی قبضے کے کیس میں اسپیشل جج ایف آئی اے کورٹ اسلام آباد ہمایوں دلاور اور دیگر کے وارنٹ جاری کیے۔

پولیس کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن خیبرپختونخواہ نے ہمایوں دلاور، ان کے بھائی صادق دلاور اور والد دلاور خان کے بھی عدالت سے وارنٹ گرفتاری حاصل کرلیے ہیں۔ وزیراعلی خیبر پختونخواہ کے معاون خصوصی برائے اینٹی کرپشن مصدق عباسی نے کہا ہے کہ جج ہمایوں دلاور اور ان کے 3 بھائیوں کے خلاف ایف آئی آر درج ہے۔ درج مقدمے کے مطابق ملزمان دھوکہ دہی اور زمین کے جعلی کاغذات بنانے مین ملوث ہیں۔ ملزمان نے عدالتی فیصلے میں جعلی اندراج کے ذریعے زمین اپنے نام کرنے کے بعد ہاؤسنگ سوسائٹی میں شامل کیا۔ انہوں نے کہا کہ جج ہمایوں دلاور نے ڈھائی ارب روپے کی زمین اپنے بھائی کے نام کی جس کے ثبوت موجود ہیں۔ ان کیخلاف کیس چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اور رجسٹرار کو بھجوا دیا گیا ہے۔ جج ہمایوں دلاور کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں بھی شکایت درج کی جائے گی۔ اسلام آباد کی اسپیشل سینٹرل عدالت کے جج ہمایوں دلاور کا تعلق بنوں سے ہے اور وہ 2015 سے عدالتی فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ ماضی میں انہں بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنانے کے بعد سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے اسٹبلشمنٹ کیساتھ مذاکرات کے دوازے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں دھوکا دیا، آج کیساتھ مذاکرات کے دروازے بند کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے تمام رہنماوں کو ہدایت کی ہے کہ اسٹبلشمنٹ کے ساتھ کوئی بات نہ کرے۔ اسٹبلشمنٹ نے ہمیں 22 اگست کا جلسہ ملتوی کرنے کی درخواست کی اور 8 ستمبر کے جلسے کی تاریخ بھی خود دی۔ آٹھ ستمبر کے جلسے میں ہمارے ساتھ دھوکا کیا گیا۔ ایسا ہی دھوکہ یحیی خان نے شیخ مجیب الرحمن کے ساتھ کیا تھا۔ وہ ایک طرف شیخ مجیب سے مذاکرات کررہے تھے تو دوسری طرف آپریشن کی تیاری کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ نو مئی کی پہلے سے تیاری تھی اس لیے دس ہزار افراد کو ایک دن میں اٹھا لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اکیس ستمبر کو لاہور میں جلسہ ضرور کریں گے۔ عدلیہ سے درخواست ہے قانون کی بالادستی کو قائم کریں۔ اس وقت ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لا ہے۔ صحافی نے سوال کیا کہ علی امین گنڈا پور کے بیانات سے لگتا ہے کہ وہ عوام کو بغاوت کی ترغیب دے رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ علی امین گنڈاپور نے قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے۔ انہوں نے کہا وہ علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑے ہیں۔ علی امین گنڈا پور کے بیان پر معافی مانگنے والے بزدل ہیں۔ انہیں پارٹی میں نہیں ہونا چاہیے انہیں چاہیے پارٹی چھوڑ دیں۔


(رپورٹ: اصغر حیات)
________________________________________________________________

کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا

کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔

§ یا ڈیوائیسز پر انسٹال کیجئے

§ پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے:


شئیر