فلسطینیوں کو ویزے جاری کرنے کے حوالے سے ہونے والی سینٹ بحث کے دوران گرین سنیٹر مہرین فاروقی نےایک جذباتی تقریر میں کہا کہ پارلیمنٹ میں موجود نسل پرستانہ رویے نے انہیں توڑ کر رکھ دیا ہے۔ سینیٹر مہرین فاروقی نے پیٹر ڈٹن، پینی وونگ اور جیکی لیمبی کے نام لے کر کہا کہ ان جیسے افراد کے رویے بتاتے ہیں کہ نسل پرستی کو پروان چڑھانے کے لئے آسٹریلین پارلیمنٹ ایک زرخیز زمین ہے۔
سینیٹر فاروقی نے کہا کہ آسٹریلیا کی طرف سے فلسطینیوں کو ویزے دینے کے بارے میں پارلیمانی بحث نے انہیں نہ صرف مایوس کیا بلکہ ان پر ذاتی طور پر "نسل پرستانہ" اور "مسلمانوں سے نفرت پر مبنی جملے کسے گئے جس سے وہ ٹوٹ کر رہ گئی ہیں کیونکہ ان پر کئے گئے نسل پرستانہ حملوں نے انہیں بہت نقصان پہنچایا ہے۔
پچھلے پندرہ دنوں میں ہونے والی پارلیمانی بحث ، غزہ سے جان بچا کر آنے والے فلسطینیوں کے لیے آسٹریلین ویزا درخواستوں پر مرکوز رہی ہے انِ ویزوں کی اکثریت کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد سے، حکومت نے 12 اگست تک فلسطینیوں کی 7,111 ویزا درخواستوں کو مسترد کیا ہے اور 2,922 کو منظور کیا ہے۔ منظور شدہ ویزوں کے حامل افراد میں سے تقریباً 1,300 آسٹریلیا میں دوبارہ آباد ہو چکے ہیں۔اسرائیلی شہریوں کو 8,746 ویزے دیے گئے ہیں.
__________________________________________________________________
§ پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے: