ہائی اسکول (HSC) کے فائینل امتحان سے پہلے اس طالب علم کو آسٹریلیا کیوں چھوڑنا ہو گا؟

High school student Sky Camarce has been told he has to leave Australia before he can complete his HSC (Supplied).jpg

High school student Sky Camarce has been told he has to leave Australia before he can complete his HSC Source: Supplied

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

ہائی اسکول کے طالب علم اسکائی کیمرس کو آسٹریلین محکمہ داخلہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ وہ اپنے ہائی اسکول سرٹیفکیٹ کو ختم کرنے کا موقع ملنے سے پہلے ملک چھوڑ دیں. امیگریشن ایڈوائس اینڈ رائٹس سینٹر کا کہنا ہے کہ تعلیمی ویزا کے قوانین کے ایک سیٹ کی وجہ سے ان کا ویزا مسترد کر دیا گیا تھا. وہ کہتے ہیں کہ اسکائی کیمروس کی کہانی امیگریشن کے قانون میں سقُم کا نتیجہ ہے جسے درست کرنا ضروری ہے.


بارھویں جماعت کا ہرطالب علم آپ کو بتائے گا کہ ہائی اسکول سرٹیفکیٹ کو مکمل کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے.
لیکن سڈنی کے ویڈنم Wyndham کالج کے ایک ہونہارطالب علم اور اسٹوڈنٹ کونسلکونسل کے رکن اسکائی کیمرس کے لئے,ہائی اسکول کی تکمیل ایک جدو جہد بن گئی ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں محکمہ داخلہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ وہ اپنے ایچ ایس سی کو ختم کرنے اور اپنے دوستوں کے ساتھ گریجویشن کرنے سے پہلے 24 ستمبر تک ملک سے نکل جائیں.
کیمرس ستمبر 2022 میں اپنی والدہ ونکی کیمرس کے پاس متحدہ عرب امارات سے آسٹریلیا آ گئے تھے ان کی والدہ مغربی سڈنی یونیورسٹی میں نرسنگ کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔
فلپائن سے تعلق رکھنے والا یہ خاندان متحدہ عرب امارات میں مقیم ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ آسٹریلیا کی طرزِ زندگی کا تجربہ کرنے اور اولمپکس کے لیے کام کرنے کے اپنے خواب کو آگے بڑھانے کے لیے پرجوش تھے۔
اسکائی جنوری 2023 سے اپنی والدہ کے تعلیمی ویزے پر ثانوی ویزا ہولڈر کے طور پر آسٹریلیا میں قیام پزیر تھے۔ انہوں نے سڈنی کے شمال مغربی سبرب نیریمبا فیلڈز کے سرکاری اسکول وائینڈہم کالج میں پڑھنا شروع کیا تھا۔
کیونکہ کیمرس اس وقت 17 سال کے تھے اس لئے اس سال مارچ میں ان کے ویزے کی معیاد ختم ہونے پر انہوں نے اس کی تجدید کی درخواست دی۔تاہم، جب تک ان کی درخواست پر فیصلہ آتا وہ ن ۱۸ سال کے ہوگئے اور یوں ایک بالغ کے طور پر والدہ کے ویزے پر انحصار کی شرط کا خاتمہ ہو گیا۔ اس لئے ویزے کی تجدید کی درخواست مسترد کر کے انہیں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی۔
علی مجتاہدی امیگریشن ایڈوائس اینڈ رائٹس سینٹر میں ایک پرنسپل وکیل ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ پالیسی پارٹنر اور انسانی ویزا کے قوانین سے مطابقت نہیں رکھتی ہے جن میں بچے کو 23 سال کی عمر تک ویزہ ہولڈر پرانحصار کرنے والا سمجھا جا سکتا ہے.
اسکائی کامرس اور ان کا خاندان ان قواعد و ضوابط سے ناواقف تھے اس لئے وزارتِ داخلہ کا فیصلہ ان کے لئے حیران کنُ تھا۔
کیونکہ ان کا ویزا اب مسترد کر دیا گیا ہے اس لئے امیگریشن ایکٹ کی دفعہ 48 کے تحت ویزہ مسترد ہونے کے بعد انہیں یہاں رہتے ہوئے ویزہ درخواست دینے کا حق نہیں رہا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں متحدہ عرب امارات واپس جانا پڑے گا تاکہ وہ نئے ویزے کی درخواست دینے کے اہل ہو سکیں یہ ایک ایسا عمل ہے جس میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
اس خبر کے بعد سے مسٹر کیمرس اپنے جذباتی ردعمل کے بجائے ااپنا ہائی اسکول مکمل کرنے کا کوئی راستہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں.
اسکول میں اسکائی کی سب سے اچھی دوست مورگن کا کہنا ہے کہ وہ انہیں پہلے اس خبر پر یقین نہیں آیا۔
وہ کہتی ہیں کہ وہ اپنے دو سالوں کے مطالعے کے دوران ایک ناقابل یقین حد تک کامیاب طالب علم رہے ہیں۔
مسٹر کیمرس کا کہنا ہے کہ میرے مشکل حالات اور ان کالج کے محدود اختیارات کے باوجود سب نے انہیں بہت ہمت دلائی ہے۔
اسکول انتظامیہ اس بارے میں بات نہیں کر سکتی تھی مگر نیو ساؤتھ ویلز کے محکمہ تعلیم کے ترجمان نے ایس بی ایس کو یہ بیان دیا. امیگریشن کے محکمہ کا کہنا ہے کہ وہ مخصوص معاملات پر تبصرہ نہیں کرتے لیکن مسٹر کیمرس کو ایک مائیگریشن ایجنٹ کے ساتھ رابطے کا مشورہ دیا ہے.
ڈپارٹمنٹ آف امیگریشن کے سابق ڈپٹی سیکریٹری ڈاکٹر ابوالرضوی کا کہنا ہے کہ اگر اسکائی اپنے ویزا کو انتظامی اپیلوں کے ٹربیونل کو مسترد کرنے کی اپیل کرے تو وہ آسٹریلیا میں اپنے قیام کو بڑھانے کے قابل ہو سکتے ہیں۔
اگر ان کی یہ اپیل، مسترد ہوتی ہے تو وہ امیگریشن وزیر کو درخواست بھیج سکتے ہیں جو اس فیصلے کو ختم کرنے کے مجاز ہیں۔
لیکن یہ ایک ایسا عمل ہے جس میں عموماً کئی سال لگتے ہیں اور مثبت نتائج کی کوئی یقین دہانی نہیں ہوتی۔
جبکہ ایک اپیل درج کرنے کے لئے وقت کی حد ابھی تک ختم نہیں ہوئی ہے، امیگریشن کے وکلاء کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ مشاورت کے بعد، اسکائی کا کہنا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایسی اپیل کرنا غیر اخلاقی ہو گا.
وہ کہتے ہیں کہ مقامی ایم پی مشیل رولینڈ، امیگریشن کے وزیر ٹونی برک اور دیگر حامی گروپس سے رابطے اسٹڈی ویزا قانون کی دوبارہ جانچ پڑتال اور اس میں ترمیم کی کوششوں کا حصہ رہا ہے۔
وکیل، علی مجتاہدی کا کہنا ہے کہ فیصلہ سازوں کے لئے اسکائی کامرس کے کیس پر غور کرنے کی نااہلیت ایک ناقص قانون کا ثبوت ہے۔
آسٹریلیا میں اپنے دوستوں اور والدہ سے ممکنہ طور پر روانگی کی تیاری میں، اسکائی نے نیو ساؤتھ ویلز ایجوکیشن اسٹینڈرڈ اتھارٹی یا این ای ایس اے کو ممکنہ طور پر بیرون ملک اپنے امتحانات میں بیٹھنے کے اختیار کے بارے میں معلومات کی ہیں۔
اتھارٹی کے ایک ترجمان نے کہا.
اسکائی کیمرس کا کہنا ہے کہ اگر یہ درخواست دی جائے تو اس سے قطع نظر کہ اس کا کیا نتیجہ ہو انہیں اپنے کلاس کے ساتھیوں کے ساتھ تعلق کے چھوٹنے پر بہے افسوس ہو گا۔ لمحات پر مایوس ہو جائے گا.
__________________________________________________________________

کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا
کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔
§ یا ڈیوائیسز پر انسٹال کیجئے
§ پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے:

شئیر