آسٹریلیا میں حالیہ کرسمس پر خریداری کے رجحان میں کمی

CHRISTMAS RETAIL STOCK

Shoppers are seen through Christmas lights as they with shop inside of a mall on Christmas Eve in Sydney, Tuesday, December 24, 2019. (AAP Image/Steven Saphore) NO ARCHIVING Source: AAP / STEVEN SAPHORE/AAPIMAGE

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

شرح سود میں بے درپے اضافے اور دیگر اقتصادی عوامل کے باعث آسٹریلیا میں حالیہ کرسمس پر خریداری کے رجحان میں کمی کی پیشن گوئی کی جارہی ہے۔


بازار میں ریٹیل کا کاروبار کرنے والوں کے مطابق روزمرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے نے لوگوں میں کرسمس کے لیے تحفے تحایف خریدنے کی قوت کم ہوی ہے۔ اندازوں کے مطابق ریٹیل کا شعبہ کرسمس کے آخری ہفتے میں لگ بھگ 9 ارب ڈالر کی خریدوفروخت دیکھے گا. آسٹریلین ریٹیل ایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس نومبر اور دسمبر کے دوران خریدوفروخت میں ایک فیصد کا معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے اور مجموعی خریداری کا اندازہ قریب 67 اعشاریہ 4 ارب ڈالر کے برابر ہے۔

ان کے مطابق یہ غیر معمولی اضافہ ماہ نومبر میں بلیک فرایڈے کے دوران شرح سود میں معمولی کمی کے سبب ممکن ہوی۔ دو ماہ میں قریب 27 ارب ڈالر کے ساتھ اشیا خوردنی کی خریدوفروخت سرفہرست رہی جو کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں تین اعشاریہ دو فیصد زیادہ ہے۔ اس کے برعکس گھر کے لیے سازوسامان اور ہوٹلنگ کے شعبوں میں خریداری بالترتیب تین اور ایک اعشاریہ پانچ فیصد کم ہونے کی پیشن گوئی کی گئی ہے جس کی بنیادی وجہ شرح سود میں اضافہ ہے۔

ریٹیل ایسوسی ایشن کے چیف ایگزیکیٹیو آفیسر پاول زہرا کے بقول اس برس لوگ بجٹ کے حوالے سے خاصے زیادہ محتاط تھے۔ "ہمارا اندازہ ہے کہ آسٹریلینز رواں برس کرسمس کے دوران 67.4 ارب ڈالر کی خریداری کریں گے جو گرچہ مناسب ہے لیکن اگر جزیات میں دیکھا جاے تو ہر انفرادی سطح پر فی شخص کرسمس اخراجات کا تخمینہ 700 ڈالرز سے کم ہوکر 646 ڈالرز ہوچکا ہے۔"

اس پر تبصرہ کرتے ہوے AMP کے چیف اکونومسٹ شین اولیور کہتے ہیں کہ بنیادی وجہ روزمرہ اشیا کی قیمتوں اور شرح سود میں اضافہ ہی ہے۔

"جب آپ کے امور خانہ پر مشکل اقتصادی حالات کا دباو ہو تو لوگ سستی اشیا کی خریدوفروخت کی کوشش میں رہتے ہیں۔ تو لوگ کوشش کرتے ہیں کہ وہ اشیا کی قیمتیں کم کرسکیں اور یوں وہ سیل کے لیے زیاد دباو ڈالتے ہیں۔ اسی لیے بلیک فرای ڈے اور سایبر منڈے جیسے مواقعوں نے کرسمس کی خریداری کو نومبر کی جانب کھینچ لیا ہے۔"

اسی تناظر میں ریٹیلز کو امید ہے کہ باکسنگ ڈے پر بھی خرید وفروخت کا رجحان بڑھے گا۔

کامن ویلتھ بینک کی جانب سے ایک سروے میں نصف کے قریب صارفین نے کہا کہ وہ کرسمس کے ایک روز بعد یعنی 26 دسمبر کو باکسنگ ڈے کے موقع پر سیل کا انتظار کر رہے ہیں۔ سال 2021 اور 2022 کے مقابلے میں یہ شرح خاصی زیادہ ہے۔

جناب زہرہ کہتے ہیں کہ ریٹیل کے شعبے سے وابستہ افراد اپنا دو تہای منافع روایتی طور پر کرسمس کے موقع پر کماتے ہیں۔ ان کے مطابق باکسنگ ڈے پر خریداری کرنے والوں کے رجحانات میں ایک خاص طرز نمایاں ہے۔ "باکسنگ ڈے پر لوگ روایتی طور پر اپنے اور اپنے اہل خانہ پر خرچہ کرتے ہیں اور یوں گھریلوں اشیا اور لباس جنہیں ریٹیلز بھی جلد از جلد بیچنا چاہتے ہیں، زیادہ بکتے ہیں۔ "

ایڈوینا مکڈونلڈ آسٹریلین کونسل آف سوشل سروسز کی ڈایریکٹر ہیں۔ وہ حکومت پر زور ڈال رہی ہیں کہ کرسمس کے موقع پر مالی مشکلات میں گھرے افراد کی مدد کرے۔

"تو ہم فوری طور پر آمدن میں سپورٹ کی مانگ کر رہے ہیں تاکہ ایسے افراد کو روزانہ قریب 78 ڈالر پینشن کے مساوی مدد مل سکے۔ ہم حکومت پر زور ڈال رہے ہیں کہ کمیونٹی خدمات فراہم کرنے والوں کو سپورٹ کرے تاکہ ایسے ضرورت مند افراد کی مدد کی جاسکے اور کم آمدن والے افراد کے انرجی بلوں میں بھی رعایت کی جاے۔"

جناب اولیور اس بارے میں کہتے ہیں کہ باکسنگ ڈے کے موقع پر انتہای غیر معمولی خریدوفروخت کا بہت زیادہ امکان نہیں ہے۔

یہ معیشت کے لیے ایک طرح کی بری خبر ہے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ مرکزی بینک اور اور ریزو بینک ایک کمزور معیشت دیکھنا چاہتے ہیں، کم خریدوفروخت دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ فضا تھوڑی آرام ہو اور انفلیشن کم ہوسکے۔ لیکن اس سب کا مطلب ہے کہ ریٹیل سے وابستہ افراد کے مشکلات ، خاص طور پر جب لوگ کم خرچ کریں گے۔ اور یاد رہے کہ آسٹریلیا میں مجموعی اخراجات کا 60 فیصد دراصل صارفین کے اخراجات ہی ہیں۔ یہ معیشت کا ایک بڑا حصہ ہے۔"


شئیر