اہلیہ کے اعضا کے عطیے نے محمد کے غم میں کس طرح کمی کی؟

ان لوگوں کے لئے جو خاندان کے کسی رکن کے انتقال پر غمگین ہوں، فوری طور پر فیصلہ کرنا آسان نہیں ہوتا کہ اپنے پیاروں کے اعضاء عطیہ کرنا ہے یا نہیں۔ ڈونیٹ لائف ویک ( DonateLife Week ) میں، تمام ثقافتی پس منظر سے تعلق رکھنے والے آسٹریلینزسے اپیل کی جارہی ہے کہ وہ اس اہم موضوع پر آپس میں بات کریں۔

A middle-aged man with a serious expression on his face looks at the camera. He's indoors, with a wood-burning stove in the background.

Immediately after his wife Arghavan's death, Mohammad Rezaee made the decision that she would be an organ donor. Source: SBS

محمد رضائی کا کہنا ہے کہ ہر وہ شخص جو اس کی بیوی کو جانتا تھا وہ اس کی مسکراہٹ کو جانتا تھا۔ “انہوں نے ایس بی ایس نیوز کو بتایا کہ ان کی اہلیہ کا دل بہت بڑا تھا، وہ ہمیشہ لوگوں کی دینا کی ، سب کی مدد کرنا چاہتی تھیں۔
محمد نے آسٹریلیا آنے سے پہلے ارغوان خزرائی سے 2012 میں تہران میں شادی کی تھی۔
ارخوان نے میلبورن میں ڈینٹل نرس کی حیثیت سے کام کیا، لیکن ان کے ماڈل بننے کے سہانے خواب بھی تھے۔ محمد نے ارخوان کو اپنی پہلی پیشہ ورانہ تصاویر کھنچوانے کی حوصلہ افزائی کی تھی، لیکن انہیں معلوم نہیں تھا کہ وہ ان تصاویر کو کبھی شائع ہوتا نہیں دیکھیں گی۔
A screenshot showing a professional portrait shot of a woman.
Arghavan Khazrai, who died suddenly aged 34, had dreams of becoming a model. Source: SBS
صرف 34 سال کی عمر میں، ان کی اہلیہ اور محمد کے دو بچوں کی والدہ کو دل کا دورہ پڑا جس کی وجہ سے انہیں کارڈیک ارسٹ ہوگیا۔
محمد نے کہا، “وہ انہیں اسپتال لے گئے اورانہیں ابھی بھی امید تھی کہ 'کچھ بدل جائے گا'، لیکن وہ جیسے ہی اسپتال پہنچے تو انہیں بتایا گیا کہ ان کی اہلیہ کا دماغ راتوں رات مردہ ہوگیا ہے۔
“اس کا جسم صحت مند تھا... لیکن وہ انتقال کر چکی تھی۔”

'اس کے کچھ حصے اب بھی اس دنیا میں ہیں'

نقصان کے اس لمحے میں، محمد نے فیصلہ کیا کہ ان کی اہلیہ اعضاء ڈونر بن جائے گی۔
“میں تھوڑا سا پریشان تھا کہ شاید ارخوان اس فیصلے سے خوش نہیں ہوتی کیونکہ اس وقت فیصلہ کرنا بہت مشکل تھا۔
“پھر میں نے سوچا کہ اگر اس کی رضامندی ہوتی تو میرے لئے فیصلہ کرنا بہت آسان ہوجاتا۔ پھر میں نے خود سے پوچھا کہ کہ ارخوان میں اتنی سخاوت تھی، سب کو کچھ نہ کچھ دینے والی،وہ ہر ایک کی مدد کرتی۔ مجھے یقین تھا کہ وہ اس بات سے سکے گا۔
ان کی اہلیہ کی موت نے سات اعضاء وصول کنندگان کو ان کے پیاروں کے لئے مستقبل فراہم کیا ہے جس کے بغیر ان کے پیارے دنیا میں نہیں ہوتے۔

“اگر میں اعضا وصول کرنے والے لوگوں کو نہ بھی دیکھتا تب بھی مجھے یہ خیال سکون دیتا کہ ارخوان جسے میں اپنے دل سے پیار کرتا ہوں، اس کے جسم کچھ حصے اب بھی اس دنیا میں ہیں۔”

ایک جیسے ثقافتی پس منظر والے آرگن ڈونر جان بچانے کے لئے سب سے بڑی امید

فی الحال، تقریبا 1،800 آسٹریلیائی باشندے ہیں ار کر رہے ہیں، اور گردے کی ناکامی کے لیے مزید 14،000 افراد ڈائلیسس پر ہیں۔
ڈونیٹ لائف (DonateLife)
کے اعداد و شمار کے مطابق پانچ میں سے چار آسٹریلین اعضا کے عطیہ دینےکی حمایت کرتے ہیں، لیکن صرف تین میں سے ایک فرد عطیہ بننے کے لئے رجسٹرڈ ہے۔
ڈونیٹ لائف ویک ( DonateLife Week ) کے آغاز میں، جو 28 جولائی سے 4 اگست تک جاری رہے گا، آسٹریلیائی باشندوں کو اعضاء اور ٹشو ڈونر کے طور پر اندراج کرنے کی ترغیب دی جارہی ہے، تاکہ ممکنہ طور پر بہت سے دوسرے لوگوں کی جانیں بچائیں۔
A woman in medical scrubs carries a box with a label that reads: Organs for Transplant.
Every major religion supports organ and tissue donation, says DonateLife. Source: Supplied
ڈونیٹ لائف ( onateLife ) کے سی ای او لوسینڈا بیری کا کہنا ہے کہ کئی خاندانوں کے لئے کسی پیارے کے اعضاء عطیہ کرنا ایک بہت تکلیف دہ فیصلہ ہوسکتا ہے۔

“کسی کا انتقال ہوجانا اس وقت موجود خاندانوں کے لئے ان کی زندگی کا سب سے تکلیف دہ لمحہ ہے، لہذا اگر آپ نے ڈونر بننے کے لئے اندراج کیا ہے تو، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے کنبے کو ایک مشکل وقت میں مشکل فیصلہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ آپ کی زندگی کے آخر میں صرف آپ کی اعضا عطیہ کرنے کی خواہش کو پورا کر رہے ہوں گے۔
“آپ پیشگی رجسٹرڈ ہوکر کچھ خاندانوں کے اس تناؤ کو دور کرتے ہیں۔”

ڈونیٹ لائف، کثیر الثقافتی اور کثیر مذہبی برادریوں میں بھی شعور پیدا کررہی ہے، اس گروپ کا کہنا ہے کہ ہر بڑا مذہب اعضاء اور ٹشوز کے عطیہ کی حمیت کرتا ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ آیا ہمیں اپنی زندگی کے کسی وقت ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہوگی، اور اس سے آسٹریلیا کی تمام کثیر ثقافتی برادریوں میں پیوند کاری کے لئے درکار اعضا کی کمی سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔۔

“لہذا ہمیں ہر کمیونٹی کو عطیہ کے بارے میں بات کرنے کی ضرورت ہے، اگر وہ ڈونر بننا چاہتے ہیں تو رجسٹر کریں، اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ اعضا کا بہترین میچ اکثر آپ کے ثقافتی پس منظر سے ہوتا ہے۔”
اپنی مرحومہ اہلیہ کے دوسروں کی مدد کے جذبے کے ساتھ محمد اب سات سالہ ہننہ اور تین سالہ جنا کی پرورش کر رہے ہیں۔
A man sits with his two daughters and looks through a photo book.
Mohammad Rezaee with his two daughters, seven-year-old Hannah and three-year-old Jana. Source: SBS
ارغاوان کے گردوں میں سے ایک وصول کنندہ کی طرف سے ان کا شکریہ ادا کرنے والے خط نے انہیں سکون بخشا ہے۔
“جب وصول کنندہ کے شُکر کے جذبات کا اظہار مجھ تک پہنچا تو سچ جانئے میں رو رہا تھا اور میں اس بات پر اتنا خوش تھا کہ ہم کچھ لوگوں کی مدد کرسکتے ہیں۔

“مجھے یقین ہے کہ ارخوان بھی خوش ہو گی، اور مجھے یقین ہے کہ بچے... ایک بار جب وہ بڑے ہوجائیں گے اور سمجھ جائیں گے تو انہیں اپنی ماں پر فخر ہوگا۔”

مزید معلومات کے لئے، ملاحظہ کریں

شئیر
تاریخِ اشاعت 31/07/2024 11:22am بجے
تخلیق کار Tys Occhiuzzi, Caroline Riches
پیش کار Rehan Alavi
ذریعہ: SBS