کیا آسٹریلیا میں مکانات کے کرائے میں اضافے کے ذمےدار نئے تارکینِ وطن اور انٹرنیشنل طلبا ہیں؟

ایک قدامت پسند تھنک ٹینک نے تارکین وطن اور بین الاقوامی طلباء کو آسٹریلیا میں گھروں کےکرائے میں اضافے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے لیکن ماہرین اقتصادیات اس سے اختلاف کرتے ہوئے اس الزام کو تارکینِ وطن کو 'قربانی کا بکرا' بنانے کی کوشش قرار دیتے ہیں۔

People crossing a street.

Migrants and international students are not to blame for Australia's rental crisis, economists say. Source: AAP / Jane Dempster

Key Points
  • انسٹی ٹیوٹ آف پبلک افیئرز نے آسٹریلیا کے کرائے کے بحران کا ذمہ دار تارکین وطن کو ٹھہرایا ہے۔
  • اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ گمراہ کن ہے۔
  • ایک سال میں کرایوں میں 10 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
ایک قدامت پسند تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ مائیگریشن اور بین الاقوامی طلباء آسٹریلیا میں گھروں کے بڑھتے ہوئے کرائے کے بحران کے ذمہ دار ہیں، لیکن ماہرین اقتصادیات نے اس دعوے کو گمراہ کن اور احقمانہ قرار دیا ہے۔
آسٹریلوی ہاؤسنگ اینڈ اربن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مینیجنگ ڈائریکٹر مائیکل فودرنگھم نے ایس بی ایس نیوز کو بتایا کہ انسٹی ٹیوٹ آف پبلک افیئر (آئی پی اے) کی رپورٹ " ناقص" ہے اور اس میں ان اہم عوامل کا ذکر نہیں کیا گیا ہے جن کی وجہ سے کرائے بڑھنے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔۔
انہوں نے کہا، "نقل مکانی ان وجوہات میں سے ایک ہے جسکے باعث درحقیقت رہائشی تعمیراتی افرادی قوت تیار ہوئی ہے اور یہ عوامل نئے مکانات کی تعداد بڑھانے اور کرایے کی قیمتوں کو قدرے کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔"
A graph depicting net overseas migration to Australia from 2000 to 2022.
Source: SBS
آئی پی اے کی رپورٹ میں جن تارکین وطن کا حوالہ دیا گیا ہے ان کی تعداد وفاقی حکومت کے سرکاری اعداد و شمار سے مختلف ہے، سرکاری طور پر جاری ڈیٹا میں بتایا گیا ہے کہ آسٹریلیا کی خالص سمندر پار مائیگریشن 2022-23 میں 400,000 کے لگ بھگ ہوگی اور یہ اب بھی وبائی امراض سے پہلے کی سطح سے کم ہے۔
رپورٹ میں میں متوقع طور پر"1.755 ملین نئے تارکین وطن کے 2028 تک آسٹریلیا آنے کا حوالہ دیا گیا ہے، اس تعداد کی پیشن گوئی2021-2022 کے اعداد و شمار کومعیار بنا کر کی گئی ہے۔اور اسے 2027-2028 کا ڈیٹا کہا جا رہا ہے۔
جبکہ دراصل ہجرت میں کمی آئی ہے کیونکہ آسٹریلیا کی سرحدیں 2020 کے اوائل میں کووڈ ۱۹ کے باعث بند کر دی گئیں، اور نومبر 2021 تک بند رہیں۔
سرحدوں کے دوبارہ کھلنے تک، خالص بیرون ملک ہجرت وبائی مرض سے پہلے کی توقع کے مقابلے میں صرف 500,000 رہی۔ حکومت کا تخمینہ ہے کہ اس سال جنوری اور اپریل کے درمیان آسٹریلیا میں 590,566 افراد طلبہ کے ویزے پر تھے۔
پراپرٹی ڈیٹا کمپنی پروپ ٹریک کی ماہر معاشیات این فلہرٹی نے ایس بی ایس نیوز کو بتایا کہ "بین الاقوامی طلباء اور تارکین وطن کو مورد الزام ٹھہرانا واقعی انہیں قربانی کا بکرا بنانا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سرحدوں کے دوبارہ کھلنے سے پہلے ہی آسٹریلیا میں کرائے کے گھروں کی تعداد کم ہو رہی تھی، اس وجہ سے دعوے درست نہیں ہیں۔

آسٹریلیا میں کرائے کے مکانات کا بحران کتنا سنگین ہے؟

ANZ بینک اور پراپرٹی ڈیٹا فرم CoreLogic کے مطابق، کرایہ کی استطاعت مئی میں نو سالوں میں اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئی، یعنی کرایہ دار اپنی آمدنی کا تقریباً ایک تہائی حصہ گھر کا کرایہ دینے پر خرچ کر رہے ہیں۔
پروپ ٹریک کے مطابق بڑے شہروں میں کرائے کی قیمتیں جون 2022 کی سہ ماہی سے جون 2023 کی سہ ماہی تک 17 فیصد اور قومی سطح پر 11.8 فیصد بڑھیں،
IPA کا دعویٰ ہے کہ مکانات کی فراہمی انتہائی کم ہے اور "اس ہاؤسنگ بحران کا ایک اہم حصہ وفاقی حکومت کی جانب سے تارکین وطن کی آمد پر لگام لگانے میں ناکامی ہے۔"
فودرنگھم نے کہا کہ یہ درست ہے کہ رہائش کی فراہمی کم ہے، لیکن IPA کا تجزیہ "مکمل طور پریہ بات نظر انداز کرتا ہے کہ بین الاقوامی طلباء کے لیے خصوصی رہائش کا ایک پورا شعبہ موجود ہے جو وبائی امراض کے دوران خالی پڑا تھا"۔

آسٹریلیا میں کرائے کے مکانات کا بحران کیوں ہے؟

فودرنگھم نے کہا کہ آسٹریلیا کے کرائے کے بحران کو جنم دینے والے عوامل ایک طویل عرصے سے پیدا ہو رہے ہیں۔ایک مسئلہ جس کا انہوں نے حوالہ دیا وہ یہ ہے کہ ہر مکان میں کم لوگ رہتے ہیں، جو کہ سپلائی کی کمی کا باعث بن رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔
نیز، مالک مکان جن کا قرضہ باقی ہے وہ ان پر زیادہ سود کی شرح ادا کر رہے ہوں گے اور ان اخراجات کو کرایہ داروں کو منتقل کر رہے ہیں۔
ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ کرایہ داروں کے لیے دستیاب مکانوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے کیونکہ سرمایہ کاری کے لئے گئے مکانات کے سرمایہ کار اپنی انوسٹمنٹ پراپرٹی کو اپنا گھر لینے کے خواہش مندوں کو فروخت کر رہے ہیں، فلہرٹی نے مزید کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ کرایہ داروں کو مشکل وقت کا سامنا کرنے کی یہی بڑی وجہ ہے۔
انہوں نے کہ "مکانات کے سرمایہ کاروں کے پاس پہلے جیسی مراعات نہیں ہیں"
"لہذا اب ہم پانچ سالوں سے جو دیکھ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ جائیداد خریدنے والے سرمایہ کاروں کے مقابلے میں زیادہ جائیداد کے سرمایہ کار اپنے مکانات اور زمینیں بیچ رہے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ ایک بار جب جائیداد کی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہو جاتی ہے تو اس سے قومی سطح پر دستیاب جائیدادوں کے کل پول کو کم کر دیا جاتا ہے۔
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ آبادی میں اضافہ حالیہ بلند شرح پیدائش سے منسلک ہے، اور ساتھ ہی ساتھ آسٹریلیا کے اندر گھومنے پھرنے والے افراد، کرائے کی قیمتوں میں اضافے کے بہاؤ پر اثرات مرتب کرتے ہیں۔
A graph depicting net annual increases to Australia's population from 2000 to 2022.
Source: SBS
فودرنگھم نے کہا کہ وبائی مرض کے عروج کے دوران "بڑے شہروں، خاص طور پر میلبورن سے، علاقائی مراکز کی طرف بہت سی وجوہات کی بناء پر بہت سی نقل و حرکت ہوئی تھی اور اب ہم اس کا تھوڑا سا الٹ دیکھ رہے ہیں۔" .انہوں نے کہا کہ "جنوبی ریاستوں سے لوگوں کا کوئینز لینڈ اور جنوب مشرقی کوئنز لینڈ کی طرف خاص طور پر منتقلی بھی ہے، یہ بین الریاستی نقل مکانی کی وجہ سے متاثر ہوا ہے،" جس سے متعدد مارکیٹوں میں مانگ بڑھ جاتی ہے۔

آسٹریلیا میں کرائے کے مکانات کے بحران کا حل کیا ہے؟

فودرنگھم کے مطابق مزید مکانات بنانے سے دباؤ میں کچھ کمی آئے گی، لیکن تعمیراتی صنعت کو خود بھی سپلائی چین کی رکاوٹوں اور افرادی قوت کی کمی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔
A graph depicting the number of dwellings completed in Australia from 2000 to 2022.
Source: SBS
آسٹریلین بیورو آف سٹیٹسٹکس کے مطابق، 2017 سے مکمل شدہ مکانات کی تعداد کم ہو رہی ہے۔فودرنگھم نے کہا، "تمام آسٹریلوی باشندوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے جو ہم کر سکتے ہیں ان میں سے ایک سب سے بڑی چیز سماجی رہائش (Social Housing) کی فراہمی کو بہتر بنانا ہے، کیونکہ سماجی رہائش کے نظام کی کمی کی وجہ سے جگہوں کے لیے مسابقت بڑھ جاتی ہے۔"
حکومت کے 10 بلین ڈالر کے ہاؤسنگ بل میں پانچ سالوں کے دوران 30,000 سوشل ہاؤسنگ ہومز کی منصوبہ بندی شامل ہے، لیکن گرینز کی مخالفت کی وجہ سے سینیٹ میں رک گیا ہے۔
فلہرٹی نے تجویز پیش کی کہ حکومت مکانات کی تعمیر کے ذریعے کرایہ کے منصوبوں کی ترغیب دے، جو عام طور پر ڈویلپرز کے بنائے ہوئے اپارٹمنٹ ہوتے ہیں جو صرف کرائے پر لینے والوں کو ہی دئے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا۔ کہ "یہ اکثر اس قسم کی پروڈکٹ ہوتی ہے جو کرایہ داروں کے لیے اچھی طرح کام کرتی ہے۔ ااور مکانات کے خالی رہنے کا خدشہ کم ہوتا ہے اورکرائےدار کو گھر سے نکالے جانے کے بارے میں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے، "انہوں نے کہا کہ یہ "بالکل ضروری" بھی ہے کہ آسٹریلیا آنے والے تارکین وطن کے لیے کافی رہائش موجود ہے۔ "ہم جانتے ہیں کہ تقریباً 70 فیصد تارکین وطن جب آسٹریلیا آتے ہیں تو کرایہ دار ہوتے ہیں۔ "لہٰذا اس بات کو یقینی بنانا کہ ہم کرائے کے مکانات کی بڑھتی ہوئی فراہمی کو جاری رکھیں، واقعی بہت اہم ہے کیونکہ نئے تارکین وطن اور بین الاقوامی طلباء کا ہماری معیشت میں بہت بڑا حصہ ہے۔"

شئیر
تاریخِ اشاعت 19/07/2023 10:44am بجے
تخلیق کار Madeleine Wedesweiler
ذریعہ: SBS