سپر فنڈ تک قبل از وقت رسائی آسٹریلیا کے رہائشی بحران کا حل کیوں نہیں ہے

حزبِ اختلاف نے تجویزدی ہے کہ وقت سے پہلے سپرانویشن فنڈز تک رسائی سے زیادہ سے زیادہ لوگ گھر خرید سکیں گے۔ تاہم، اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سپر فنڈ تک قبل از وقت رسائی آسٹریلیا کے رہائشی بحران کا حل نہیں ہے۔

گھروں کی ایک قطار کے باہر ایک 'فروخت شدہ' علامت۔

2000 میں، اوسط گھر کی قیمت اوسط کل وقتی تنخواہ سے تقریبا چار گنا تھی۔ 23 سال بعد اب اوسط آمدنی سے آٹھ گنا ہے۔ Source: AAP / James Ross

نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ وقت سے پہلے سپرانونیشن تک رسائی سےآسٹریلین باشندوں کو اپنا پہلا گھر خریدنے میں مدد ملنے کے بجائے رہائش کے بحران میں مزید شّدت آسکتی ہے۔

نوجوان آسٹریلیائی افراد تیزی سے مارکیٹ سے باہر نکل رہے ہیں۔
1994 میں 35 سال سے کم عمر کے ایک تہائی افراد اپنے گھر کے مالک تھے، مگر 2019۔ 2020 کے سال میں اس تعداد میں 48 فیصد کمی واقع ہوئی تھی۔

اپوزیشن نے تجویز دی ہے کہ آسٹریلین باشندوں کو اپنی ریٹائرمنٹ کی بچت میں سے - نکالنے کی اجازت دی جائے اور اسکی زیادہ سے زیادہ حد 50,000 ڈالر تک رکھی جائے - تاکہ وہ اپنا پہلا گھر خرید سکیں۔
تاہم، ایسوسی ایشن آف سپرانونیشن فنڈز آف آسٹریلیا (اے ایس ایف اے) کی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ پہلے گھر کی خریداری میں رکاوٹ پر قابو پانے کے لئے صرف ڈپازٹ کے لیے سپرانونیشن تک رسائی اس کا حل نہیں۔
اے ایس ایف اے نے 300،000 ٹیکس دہندگان کی جانچ کی اور پتہ چلا کہ 25 سے 34 سال کی عمر کے کوئی سڈنی کا رہائیشی صرف اپنے سپرانویشن کا استعمال کرتے ہوئے اوسط گھر یا یونٹ پر ڈپازٹ کی ادائیگی کے قابل نہیں ہوسکتا۔

میلبورن میں شاید بہتری ہو جہاں سپرانونیشن بیلنس ہولڈرز میں سرفہرست 20 فیصد میں سے صرف ایک جوڑا اپنے ریٹائرمنٹ فنڈ سے پورے ڈپازٹ کی ادائیگی کرسکے گا۔

گھروں کی دستیابی کتنا بڑا مسئلہ ہے؟

رپورٹ میں پتہ چلا ہے کہ یہ پالیسی گھر کی ملکیت کم آمدنی والے گھرانوں کی پہنچ سے مزید دور کر سکتی ہے ۔اس تجویز پر عمل سے کم آمدنی والے آسٹریلیائی باشندوں کو بہت قلیل فنڈز تک کچھ محدود رسائی حاصل ہوگی کیونکہ ان کے سپرانویشن بیلنس بھی کم ہوگا۔

اے ایس ایف اے نے کہا کہ اس اسکیم سے زیادہ آمدنی والے افراد کو فائدہ پہنچنے کا زیادہ امکان ہے اور ممکنہ طور پر انہیں زیادہ قرض لینے کی صلاحیت حاصل ہو گی۔
جس کے نتیجے میں صاحبِ حیثیت فرد بولی بڑھا سکتا ہے اورگھروں کی قیمتوں کو متاثر کرسکتا ہے۔ اے ایس ایف اے نے فراہمی کے مسائل حل کرنے کے بجائے طلب اور فراہمی ” کے بارے میں متنبہ کیا ہے کیونکہ اس طرح مکانات کی تعداد اور کم ہوگی جبکہ مانگ میں اضافہ اور بڑھے گا۔
ایس ایف اے کے چیف ایگزیکٹو مریم ڈیلاہنٹی نے کہا کہ قبل از وقت سپر تک رسائی رہائشی بحران کا حل نہیں ہوگا۔

“اگرچہ سپرانویشن تک رسائی پرکشش لگتی ہے ، لیکن ہمارے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ اس سے صرف ان نوجوانوں کو فائدہ ہوگا جو پہلے سے ہی گھرخریدنے کے قابل ہونے کا زیادہ امکان رکھتے ہیں،اگر فراہمی کے مسئلے کو حل نہیں کیا گیا تو یہ مسئلہ اور گھمبیر ہوجائے گا۔”

زیادہ تر نوجوانوں میں بوڑھے آسٹریلیائی باشندوں کے مقابلے میں نسبتا کم سپرانونیشن بیلنس ہوتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اس پالیسی کے تحت ان کو ریٹائیرمنٹ پر مزید رقم کی ضرورت ہوگی۔
تجزئے کے مطابق مکانوں کی قلت کا مسئلہ حل کئے بغیرسپر تک قبل از وقت رسائی سے گھر کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے، جس سے ذاتی گھر نوجوان آسٹریلین باشندوں کی پہنچ سے مزید باہر ہو جائینگے
اے ایس ایف اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے بجائے، رہائش کے بحران سے مکمل طور پر نمٹنا چاہئے۔ حکومت کو مختلف سطحوں پر ہاؤسنگ پالیسی میں ہم آہنگی کی کمی کو دور کرنا چاہئے اور اس کے لئے ایک مربوط قومی نقطہ نظر سے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔


شئیر
تاریخِ اشاعت 31/03/2024 12:42pm بجے
ذریعہ: SBS, AAP