سوشل میڈیا کے منہ زور گھوڑے کو قابو کرنے کی ذمہ داری کس پرہے؟

فیس بک اور ٹویٹیر جیسی سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس اور ان پر موجود مواد پر قابو پانے کی ذمہ داری ٹکنالوجی کمپنیوں اور حکومتون پر ڈالی جا سکتی ہے مگر کیا اس کے استعمال کرنے والوں پر بھی کوئی ذمےداری عائید ہوتی ہے؟

Social Media Control

Source: SBS Urdu

 

سوشل میڈیا اور خاص طور پر فیس بکُ پر لائیو ویڈیو اسٹریمنگ اور دیگر مواد کی  بنیادی ذمہ داری ٹکنالوجی کمپنئیوں اور حکومتوں پر ڈالی جاتی ہے۔  مگر  حالیہ کرائیسٹ چرچ حملوں کے بعد اس بحث میں خود صارف یا سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کے اپنے رویے پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ خود سبسکرائیبر یا سوشک میڈیا استعمال کرنے والا بھی بے ہودگی  اور بد تمیزی سے لے کر  تخریب کاری اور دہشت گردی پر

مبنی  مواد تک کو پھیلانے یا روکنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ سوشل میڈیا کنسلٹنٹ اور مشاورت کار مبینہ احمد قابلِ اعتراض مواد کے بارے میں شکائیت کو اہم قدم قرار  دیتی ہیں۔

null

 سوشل میڈیا کنسلٹنٹ اور مشاورت کار مبینہ احمد کی معلوماتی پوڈ کاسٹ سننے  کے لئیے اوپر دئیے گئیے پلے بٹن پر کلک کیجئیے

شکائیت درج کرانے کے طریقے

سوشل میڈیا  کی ہر کمپنی کا اپنے  پیجیز پر شکایات کا طریقہ کار موجود ہے۔ سوشل میڈیا کے صارف کسی بھی قابلِ اعترض مواد کی شکائیت براہ راست کر سکتے ہیں۔

 ٹویٹر مواد کی شکائیت کے لئیے  یہاں

فیس بکُ مواد کی شکائیت کے لئیے  یہاں

یو ٹیوب یا گُوگل  مواد کی شکائیت کے لئیے  یہاں 

انسٹا گرام  مواد کی شکائیت کے لئیے  یہاں ۔

 سوشل میڈیا پر موجود قابلِ اعترض مواد کی شکائیت  آسٹریلیا کے حکومتی اداروں کے ذریعے بھی کی جا سکتی ہے۔

۔

 


شئیر
تاریخِ اشاعت 26/03/2019 10:27am بجے
شائیع ہوا 27/03/2019 پہلے 1:39pm
تخلیق کار Rehan Alavi