قرض کا دباؤ آسٹریلین تاریخ کی بلند ترین سطح پر، قرض دہندگان اپنے صارفین کو آسانی فراہم نہیں کرتے

عالمی مالیاتی بحران کے بعد آسٹریلیا میں رہن کا تناؤ اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے، جیسا کہ اے ایس آئی سی نے رپورٹ کیا ہے کہ قرض لینے والوں میں سے ایک تہائی افراد فنانشل اسسٹنس کے پیچدہ عمل کے باعث پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔

A home for sale by auction

A scathing report from the Australian Securities and Investments Commission (ASIC) says bank and non-bank lenders are failing struggling customers. Source: AAP / LJ Hooker

Key Points
  • اے ایس آئی سی کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی بحران کے بعد آسٹریلیا میں رہن کا تناؤ سب سے زیادہ ہے۔
  • اے ایس آئی سی کی رپورٹ کے مطابق 35 فیصد قرض دہندگان نے بینک کے پیچیدہ عمل کی وجہ سے ایسی درخواستیں ترک کیں جن کی کامیابی مشکل تھی۔
  • سال 2023 کی چوتھی سہ ماہی میں میں مارگیج ہارڈ شپ نوٹسز میں 54 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ 1.35 ملین رہن رکھنے والے تناؤ کے خطرے میں ہیں۔
کارپوریٹ واچ ڈاگ کا کہنا ہے کہ قرض دہندگان نے مالی امداد کے لیے درخواست دینا اس قدر مشکل بنا دیا ہے کہ رہن کے تناؤ کے ساتھ جدوجہد کرنے والے تین میں سے ایک مالک مکان اس عمل کو ترک کر دیتا ہے۔

آسٹریلین سیکیورٹیز اینڈ انویسٹمنٹ کمیشنکی ایک سخت رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بینک اور غیر بینک قرض دہندگان مشکلات کا شکار صارفین کو کوئی آسانی فراہم نہیں کر سکے

سال بہ سال 2023 کی آخری سہ ماہی میں صارفین کی طرف سے جمع کرائے گئے مشکل نوٹسز کی تعداد میں 54 فیصد کا اضافہ ہوا۔

اے ایس آئی سی کے چیئر جو لونگو نے ایک بیان میں کہا، "بدترین صورتوں میں، قرض دہندگان نے مشکلات کے نوٹسز کو نظر انداز کیا، مؤثر طریقے سے ایسے صارفین کو چھوڑ دیا جنہیں ان کی مدد کی ضرورت تھی۔"

رپورٹ میں پتا چلا کہ 35 فیصد قرض دہندگان نے کم از کم ایک بار مشکل درخواست کے عمل سے دستبرداری اختیار کر لی ہے۔

عالمی مالیاتی بحران کے بعد سے رہن کا تناؤبلند ترین سطح پر ہے

رائے مورگن کی تحقیق کے مطابق، ایک اندازے کے مطابق قومی سطح پر ایک چوتھائی سے زیادہ، یعنی 1.35 ملین رہن رکھنے والے، مارچ 2023 کی سہ ماہی میں رہن کے دباؤ کے خطرے میں تھے۔

جب سے ریزرو بینک نے مئی 2022 میں شرح سود میں اضافہ کرنا شروع کیا تھا اور اب عالمی مالیاتی بحران کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح پر ہے تب سے وہ مالک مکان جو خود اپنے گھروں میں رہتے ہیں (یعنی ان کے گھر کرائے پر نہیں) وہ دباؤ کا شکار ہیں۔

لونگو نے کہا، "مالی مشکلات میں گھرے بہت سارے آسٹریلیائی باشندوں کو اپنے قرض دہندگان سے مدد حاصل کرنا مشکل ہو رہا ہے اور اب وقت ہے کہ بہتری کے لئے عملی اقدام کئیے جائیں۔

رپورٹ نے 30 قرض دہندگان سے ڈیٹا لیا اور 80 کیس اسٹڈیز کے ساتھ 10 بڑے قرض دہندگان کا قریب سے جائزہ لیا۔
گاہک کی مشکلات کے نوٹس کے پیچھے اہم وجوہات حد سے زیادہ کمٹمنٹ، اس کے بعد آمدنی میں کمی، طبی وجوہات، بے روزگاری اور علیحدگی تھی۔

رپورٹ میں یہ بھی پتا چلا ہے کہ پانچ میں سے دو صارفین جنہوں نے سپورٹ حاصل کی وہ امداد کی مدت کے اختتام پر بقایا جات کی ادائیگی میں گھر گئے۔

اے ایس آئی سی کمشنر ایلن کرکلینڈ نے کہا کہ قرض دہندگان کے مالی مشکلات کے پروگرام قرض لینے والوں کی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "بہت سے قرض دہندگان اپنے صارفین کے منفرد حالات کو مدنظر نہیں رکھتے ہیں، بجائے اس کے کہ وہ ایک معیاری ایک سائز کے مطابق تمام اپروچ فراہم کرتے ہیں۔"

ریگولیٹر نے کمزور آسٹریلین باشندوں کے لیے مناسب انتظامات کی کمی کو بھی نوٹ کیا، جن میں گھریلو یا خاندانی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
" کرک لینڈ نے کہا کہ جب صارفین اپنی پریشانی کا اظہار کریں کہ انہیں ادائیگی میں مشکل کا سامنا ہےا س صورت میں حمایت کی کمی اور بعض صورتوں میں، جواب دینے میں ناکامی ، ناقابل قبول ہے اور اس سے صارفین کی پریشانی میں بہت اضافہ ہوتا ہے جو پہلے سے ہی تناؤ اور اضطراب کی بلند ترین سطحوں کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں۔

"ہم ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں جو ادائیگی کرنے کے بارے میں فکر مند ہیں کہ وہ اپنے قرض دہندہ سے رابطہ کریں اور اگر جواب سے خوش نہیں ہیں تو اپنی شکایت درج کروائیں۔"

رپورٹ میں جائزہ لینے والے 10 بڑے قرض دہندگان میں سے سات نے مالی مشکل کے دوران انتظام کو بہتر بنانے کے لیے پروگرام شروع کیے ہیں، اور تمام 10 کو جواب میں ایک ایکشن پلان تیار کرنے کے لیے کہا جائے گا۔

اے ایس آئی سی نئ ایک بیان میں کہا کہ ادارہ تمام قرض دہندگان سے توقع کرتا ہے کہ وہ اس رپورٹ میں بیان کردہ نتائج پر عمل کریں گے اور مالی مشکلات کا سامنا کرنے والے صارفین کی مدد کے لیے اپنے نقطہ نظر کو بہتر بنانے کو ترجیح دیں گے۔"

شئیر
تاریخِ اشاعت 20/05/2024 1:58pm بجے
پیش کار Warda Waqar
ذریعہ: AAP