مہنگائی بین الاقوامی طلباء پراثرانداز جبکہ آسٹریلیا یونیورسٹی درجہ بندی میں سرفہرست مقام سے نیچے

ایک طرف آسٹریلیا جامعات کی درجہ بندی میں سر فہرست مقام کھو بیٹھا ہے جبکہ دوسری طرف بڑھتی ہوئے مہنگائی اور ضروریات زندگی کی بلند قیمتیں طلباء پر اثر ڈال رہی ہیں۔

Woman wearing turban using laptop while sitting with friend in library.

Australia and Canada have fallen from equal first to second and fourth respectively, with the cost of living and education major factors deterring international students from studying here. Source: Getty / Maskot

Key Points
  • آسٹریلیا یونیورسٹی رینکنگ میں ٹاپ پوزیشن سے دستبردار ہو گیا ہے۔
  • بین الاقوامی طلباء کے مختلف ممالک کے بارے میں خیالات میں تبدیلی آئی ہے۔
  • ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ضروریات زندگی کی بڑھتی قیمت بین الاقوامی طلباء کو آسٹریلیا میں تعلیم حاصل کرنے سے روک رہی ہے۔
رہائش اور ٹیوشن فیس کی بلند قیمت کے باعث آسٹریلیا یونیورسٹی کی درجہ بندی میں سرفہرست مقام سے نیچے آ گیا ہے جبکہ اب سے قبل کینڈا اور آستریلیا مشترکہ طور پر جامعات کی درجہ بندی میں سر فہرست تھے، دوسری جانب حکومت کی مائیگریشن پالیسی کے بارے میں غیر یقینی صورتحال بھی اس زوال میں معاون ثابت ہوئی ہے۔

ایجوکیشن اور مائیگریشن ایجنٹس کی آئی ڈی پی ایجوکیشن پر ایک رپورٹ نے بین الاقوامی طلباء کے مختلف ممالک، خاص طور پر امریکہ، آسٹریلیا اور کینیڈا کی طرف تعلیم حاصل کرنے کے لئے سفر کے حوالے سے تاثرات میں نمایاں تبدیلی کا انکشاف کیا ہے۔

آسٹریلیا اور کینیڈا جو پہلے مشترکہ طور پر بین الاقوامی طلباء کی پسندیدہ منزل تھے اب بالترتیب پہلے سے دوسرے اور چوتھے نمبر پر آ گئے ہیں، زندگی اور تعلیم کی لاگت کے بڑے عوامل بین الاقوامی طلباء کو آسٹریلیا میں تعلیم حاصل کرنے سے روکتے نظر آ رہے ہیں۔
 2023 کے وسط کے تک دیگر ممالک کے مقابلے میں ظلباء کی مطلعہ کے لئے پسندیدہ منزل کے طور پر آسٹریلیا کی درجہ بندی دو فیصد تنزلی کے ساتھ 23 فیصد تک کم ہو گئی ہے لیکن طلباء کے اطمینان کی سطح مستحکم رہی ہے۔

امریکہ 24 فیصد کے ساتھ پہلے، آسٹریلیا 23 فیصد کے ساتھ دوسرے، برطانیہ 22 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ، کینیڈا 19 فیصد، نیوزی لینڈ 4 فیصد اور آئرلینڈ 2 فیصد کے ساتھ ہے۔

کیا چیز بین الاقوامی طلباء کو آسٹریلیا میں تعلیم حاصل کرنے سے روک رہی ہے؟

آئی ڈی پی نے پایا کہ تعلیمی معیار، روزگار کے امکانات اور پیسے کی قدر طلباء کے لیے بنیادی محرک عوامل تھے جو یہ طے کرتے ہیں کہ کہاں پڑھنا ہے۔
آئی ڈی پی ایجوکیشن کے مینیجنگ ڈائریکٹر ٹینیلی او شینیسی نے کہا کہ ویزہ اور امیگریشن پالیسی میں رکاوٹیں جو طلباء کو متاثر کرتی ہیں اس تبدیلی کی ایک اہم وجہ ہیں۔

انہوں نے کہا، "چونکہ کچھ ممالک میں حکومتیں ایسے اقدامات اپناتی ہیں جو بین الاقوامی طلباء کو متاثر کرتے ہیں، اس لیے طلب لامحالہ متاثر ہو رہی ہے اور دنیا بھر کے متحرک اور ذہین طلباء کے لیے اپنے عالمی اہداف کو حاصل کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔"
موجودہ حکومت نے طلبہ کے ویزوں پر کریک ڈاؤن کیا ہے تاکہ آسٹریلین جاب مارکیٹ کو ایک دروازے کے طور پر استعمال کر کے نظام کا استحصال کرنے والوں کو روکا جا سکے۔

ہجرت کی حکمت عملی کا مقصد ایسی جامعات کو نشانہ بناتے ہوئے نئے آنے والوں کی تعداد کم کرنا ہے جن کی جانب سے طلباء کو مطالعہ کے بجائے کام کرنے کی اجازت دینے کا زیادہ خطرہ ہے۔

اس صورتحال کے بعد خدشہ ہے کہ بعض ممالک جیسے کہ ہندوستان کے طلباء کو ان کے ویزے سے انکار کیا جا رہا ہے کیونکہ یونیورسٹیاں حکومت کی توجہ سے بچنے کی کوشش کررہی ہیں۔

 تحقیقی رپورٹ کو 117 ممالک کے 11,500 متوقع، اپلائیڈ اور موجودہ بین الاقوامی طلباء نے آگاہ کیا۔


شئیر
تاریخِ اشاعت 2/05/2024 2:43pm بجے
ذریعہ: AAP